علم کے فائدے مضمون:
مفہوم ;
علم کے معنی کسی چیز کو جاننے کے ہیں۔ یا جو بات معلوم نہ ہو اسے جاننا علم کہلاتا ہے۔
علم کی ضرورت:
انسان کو علم کی ضرورت اس طرح ہے جس طرح جسم کے لیے روح جسے جسم بغیر روح کے کوئی چیز نہیں ویسے ہی انسان بغیر علم کے کوئی شے نہیں۔ علم انسان کی روحانی انکھیں ہے۔ علم ہی سے جہالت کا پردہ اٹھ سکتا ہے۔ بہت سے ادمی جہالت کے باعث چور ڈاکو لٹیرے اور راہزن بن جاتے ہیں۔ اور جیل خانوں میں پڑے سڑے رہتے ہیں۔ اگر علم نہ ہوتا تو ہم خدا کو نہ پہچان سکتے اور اپنے بزرگوں کے کارنامے بادشاہوں کے ائین و قوانین قدیم مذاہب کے تذکرے اور اپنے مذہب کی کتب کس طرح پڑھتے اور گھر بیٹھے بٹھائے سینکڑوں میلوں کے حالات سے واقف کس طرح ہوتے ۔
علم انسان کی ادنٰی ذات کو اعلی بنا دیتا ہے۔ غرض علم ہر فن مولا ہے اس میں دین اور دنیا کا بلا ہے۔
اپ نے سنا ہوگا کہ صاحب علم سے جب کوئی انپڑھ خط پڑھوانے آتا ہے تو کہتا ہے۔ صاحب ہم تو اندھے ہیں اور آپ ہی آنکھوں والے گویا علم ایک ایسا سرمہ ہے جو اندھوں کو بینا کر دیتا ہے۔ علم ایسا خزانہ ہے جس کو چوری بھی نہیں کر سکتا۔ علم ایسی دولت ہے جو خرچ کرنے سے بڑھتی ہے۔
علم کا درخت:
کہتے ہیں کہ پرانے زمانے میں ایک بڑا عقلمند بادشاہ تھا۔ اس نے سنا کہ جہان میں ایک ایسا درخت ہے جس کا پل کھانے والا کبھی نہیں مرتا۔ بادشاہ کو ہمیشہ رہنے کی خواہش تھی۔ وزیر کو حکم دیا کہ فورا جاؤ اور جہاں کہیں سے مل سکے اس کا پھل لاو۔ وزیر بادشاہ کا اشارہ پاتے ہی گھوڑے پر سوار ہو کر چلا گیا۔ دنیا کا کونہ کونہ چھان مارا لیکن وہ درخت نہ ملا آخر بادشاہ کے غصے سے بچنے کے لیے اپنی زندگی کا خاتمہ کرنے لگا۔ اتنے میں ایک بزرگ وہاں آنکلا اس نے وجہ دریافت کی وزیر نے سارا ماجرہ سنایا وہ بزرگ بے اختیار ہنس پڑا اور کہا کہ وہ علم کا درخت ہے جو دائمی زندگی بخشتا ہے۔
علم کے فائدے:
آج سعدی بو علی سینا وغیرہ کے نام تاریخ میں بڑی حروف میں کیوں لکھا گئے ہیں۔ محض اس لیے کہ وہ شمع علم پر پروانہ وار گرتے اور علم پر سب کچھ قربان کر دیتے تھے۔ علم انسان کی اخلاق اور اطوار کو سنوارتا ہے۔ علم انسان کو غصے اور کینہ پن کو دور کر دیتا ہے۔ یہ راکٹ جہاز ریل ٹیلی ویژن کمپیوٹر موبائل گاڑیاں سبھی علم کا ہی ظہور ہے لہذا ہر کسی نہ کسی پر واجب ہے کہ وہ علم حاصل کر کے اپنی زندگی کو کامیاب بنائے اور جہالت مٹانے کے لیے اپنی تمام طاقتیں صرف کر دے۔
0 تبصرے