امجد: ( اسلم ) سے السلام علیکم کہو دوست کیسے ہو امتحان میں شاندار کامیابی کے بعد نظر نہیں ائے.
اسلم: میں ٹھیک ہوں لیکن امتحان میں شندر کہ ہمیں ابھی میرے کسی کام نہیں ائی۔
امجد: اس کا کیا مطلب ہے؟
اسلم: میں ایک غریب گھر کا لڑکا ہوں۔ سوچا تھا کہ امتحان میں اچھے نمبر حاصل کر کے کوئی اچھی سی نوکری تلاش کروں گا۔ اور والدین کا بوجھ کم کروں گا۔
امجد: اس میں کون سی مشکل بات ہے کہی درخواست دو نوکری تمہاری قدموں تلے ہوگی۔
اسلم: یار لگتا ہے کہ تم نے ابھی دفتروں کے دھکے نہیں کھائے نہیں تو تم شاید یہ بات نہ کہتے۔
امجد: یار میں نے دفتروں کے دھکے نہیں کھائے لیکن وہ جو سلیم تھا جو کہ بہت معمولی نمبروں سے پاس ہوا تھا۔ ایک اچھی نوکری پر فائض ہے تو پھر تمہیں کیا مجبوری ہے۔
اسلم: میرے دوست ایک تو وہ امیر ہے اور دوسری اس کے پاس زبردست سفارش ہے ۔ میرے پاس نہ دولت ہے اور نہ سفارش ہے۔
امجد: نوکری میں سفارش کا کیا کام۔
اسلم: یہی تو ہمارے ملک کا المیہ ہے کے سفارش والے اچھے عہدے پر فائض ہو جاتے ہیں۔ اور میرے جیسے ذہین طالب علم دھکے کھانے کے لیے رہ جاتے ہیں۔
امجد: میرے دوست اس لحاظ سے تو سفارش ایک لعنت ہے۔ جو ہمارے معاشرے کو دیمک کی طرح چاٹ رہی ہے۔ اس کا کوئی سد باب کرنا چاہیے تم بھی کوئی سفارش ڈھونڈ لو۔
اسلم: تو خود کہہ رہے ہو کہ سفارش ایک لعنت ہے میں ایک لعنت کو سیڑھی بنا کر منزل پر نہیں پہنچنا چاہتا۔ میں اس لعنت کے بغیر نوکری حاصل کروں گا۔ اور اس برائی کا قلع قمع کروں گا۔ میں تو اپنے جیسے نوجوان کو بھی مشورہ دوں گا کہ وہ اس برائی کا قلع قمع کرے۔
0 تبصرے