وقت کی پابندی
ہر کام کو وقت مقررہ پر کرنے کا نام وقت کی پابندی ہے۔ ہم گزرے ہوئے وقت کو یاد کرتے ہیں۔ آنے والے وقت کے لیے ہوائی قلعے تعمیر کرتے ہیں مگر حال کو بالکل فراموش کر دیتے ہیں۔ حالانکہ ہم کو گزرے ہوئے وقت پر افسوس کرنے کی بجائے موجودہ وقت سے پیدا اٹھانا چاہیے اس کے ایک ایک لمحے کی قدر کرنی چاہیے اور اس سے کام لے کر اپنے حال اور مستقبل کو روشن بنانے کی جدوجہد کرنی چاہیے۔
:وقت کی اہمیت
اکثر لوگ وقت کی قدر و قیمت کا احساس نہیں رکھتے۔ کاش وہ اس حقیقت کو ذہن نشین کر لیں کہ وقت ایک انمول خزانہ ہے۔ اسے مفت میں گنوانا نہیں چاہیے۔ گزرا ہوا وقت کسی قیمت پر واپس نہیں آسکتا ہم محنت سے روپیہ کما سکتے ہیں دوا پرہیز اور عمدہ خوراک سے کھوئی ہویئ صحت واپس لاسکتے ہیں۔لیکن ہم اپنی تمام تر فہم و فراست اثرور سرخ اور دولت کے باوجود گزرے ہوئے وقت کا ایک لمحہ بھی واپس نہیں لا سکتے۔ مشہور ہے کہ سکندر اعظم نے مرتے وقت کہا تھا کہ" کوئی میرے تمام سلطنت لے لیں اور مجھے جینے کے لیے چند لمحے اور دے دے " لیکن ایسا کون کر سکتا تھا۔؟
: نظام کائنات میں وقت کی پابندی
اگر ہم غور سے دیکھیں تو کائنات کا پورا نظام ہمیں وقت کی پابندی کا درس دیتا ہے۔ دن اور رات اپنے مقررہ وقت پر آتے جاتے ہیں۔ موسم اپنی مقررہ وقت پر بدلتے ہیں۔ چاند اپنے مقرر وقت پر گھٹتا اور بڑھتا ہے۔ سورج اپنی معین وقت پر طلوع اور غروب ہوتا ہے۔ فطرت کے ان تمام عناصر کے نظام میں کبھی کوئی بے قاعدگی نہیں دیکھی گئی۔
وقت کی پابندی زندگی کے ہر شعبے میں ضروری ہے۔ دنیا کا کوئی شخص خواہ وہ کسی بھی شعبے سے تعلق رکھتا ہو جب تک وقت کا پابند نہیں ہوگا کامیابی سے ہم کنار نہیں ہو سکے گا۔ کسان کو دیکھئے اگر وہ صحیح وقت پر فصل کے لیے زمین تیار نہیں کرتا، وقت پر بیچ نہیں ڈالتا، پانی نہیں دیتا، وہ اپنی زرخیز کھیتی سے ایک دانہ بھی حاصل نہیں کر سکتا۔ مزدور اگر اپنے وقت مقررہ پر حاضر نہ ہو تو کھڑے کھڑے نکال دیے جائیں۔ تاجر اور دکاندار لوگ اگر وقت کی پابندی نہ کریں تو ان کا تجارت ناکام ہو کر رہے رہ جائے گا۔
:طالب علم کے لیے ضرورت
ہمارے خیال میں ایک طالب علم کے لئے وقت کی پابندی جتنی ضروری ہے شاید کسی اور کے لیے اتنی ضروری نہیں۔ اگر ایک طالب علم اپنے مقرر کیے ہوئے وقت پر صبح سویرے اٹھے، اور وقت پر سکول جائے اسکول کا کام باقاعدگی سے کرے، اس کے کھانے، پینے، سونے، کھلنے اور پڑھنے، کے اوقات مقرر ہوں۔ تو جسمانی طور پر بھی صحت مند ہوگا اور تعلیمی میدان میں بھی ترقی کرے گا۔ اس کے برعکس جو طالب علم اپنی پابندیوں سے ازاد ہو جاتے ہیں، وہ دنیا میں کبھی ترقی نہیں کر سکتے۔
مغربی اقوام صرف اسی وجہ سے شاہراہ ترقی پر گامزن ہے کہ ان کے افراد شخصی طور پر وقت کے پابند ہوتے ہیں۔ اور اپنی قیمتی وقت کا ایک لمحہ بھی ضائع نہیں کرتے۔ ہمیں بھی چاہیے کہ وقت کی قدر و قیمت پہ پہچانیں اور زندگی کے قلیل فرصتوں سے فائدہ اٹھاتے ہوئے کچھ نہ کچھ کر لیں۔
:نقصانات
جن لوگوں نے وقت کی قدر نہ کی زمانہ ان سے روٹ گیا۔ دولت اور حکومت ان سے منہ موڑے گی۔ وہ خس وخاشاک کی طرح بحرذندگانی میں بے مقصد بہتر رہے گا اور پھر اسی حالت میں ختم ہو جائے گا۔ عقلمند انسان وہی ہے جو وقت کی قدرو قیمت کو سمجھے اور کوئی لمحہ بکار نہ گزارے۔ انسان بیکار رہنے کے لیے نہیں بنایا گیا، بلکہ فطرت بھی اسے مجبور کرتی ہے کہ وہ کوئی نہ کوئی کام کرتا رہے۔
0 تبصرے