جیسی کرنی ویسی بھرنی کہانی
ایک فقیر کسی محلے میں یہ صدا لگاتا پھرتا تھا کہ "جیسی کرنی ویسی بھرنی" ایک عورت بھی یہ سن رہی تھی۔ اس نے اپنے دل میں کہا کہ فقیر جھوٹ کہتا ہے۔ میں اج اسے آزماتی ہوں۔ یہ سوچ کر اس نے دو روٹیاں پکائی اور ان میں زہر ملا کر فقیر کو دے دی۔ فقیر نے ۔روٹیاں لے کر دعا دی اور چل دیں
فقیر بستی سے باہر ایک کنویں پر بیٹھ گیا۔ جھولی میں سے روٹیاں نکال کر کھانے کو بیٹا ہی تھا کہ دو ادمی بھوکے پیاسے آنکلے اور فقیر سے کہنے لگے کہ ہم بہت بھوکے ہیں۔ تمہارے پاس کچھ روٹیاں زیادہ ہو تو ہمیں بھی کھانے کو دو۔ فقیر نے ترس کھا کر وہ دو روٹیاں ان کو دے دی۔ اور کنویں سے تازہ پانی نکال کر ان کے اگے رکھ دیا۔ دونوں نے بیٹھ کر وہ روٹیاں کھائیں۔ ٹھنڈا پانی پیا اور فقیر کا شکریہ ادا کیا۔ وہ دونوں ابھی بیٹے ہی تھے کے زہر کا اثر شروع ہوگیا اور دونوں کا کلیجہ کٹنے لگا۔ غرض یہاں تک کہ دونوں نے تڑپ تڑپ کر وہی جان دے دی۔
فقیر ان کی یہ حالت دیکھ کر حیرت میں رہ گیا۔ اور فورا دوڑ کر ۔اسی عورت کے پاس ایا اور کہنے لگا کہ تو نے روٹی میں کیا ملا دیا تھا عورت نے کہا میں نے کچھ نہیں ملایا مگر کیا ہوا ؟ فقیر نے اسے سارا حال کہہ کر سنایا۔ عورت فقیر کے ساتھ جنگل میں ائی۔ لاشیں دیکھتے ہی رونے لگی فقیر نے پوچھا کہ روتی کیوں ہے؟ بدنصیب عورت نے جواب دیا کہ ہاں بابا یہ میرا خاوند اور لڑکا کی لاش ہے تم گلی میں کہتے پھرتے تھے۔ کہ جیسے کرنی ویسی بھرنی مجھے تمہاری بات پر یقین نہ ایا میں نے روٹی میں زہر ملا دیا تھا۔ میں نے جو کیا وہی میرے ساتھ ہوا۔ میں نے اپنی حماقت سے اپنا گھر تباہ کر لیا میں تو کہیں کی نہ رہی فقیر نے کہا اب رونے دھونے سے کیا فائدہ۔
نتیجہ: جیسے کرنی ویسے برنی
جیسی کرنی ویسی بھرنی کہانی |
0 تبصرے