اتفاق میں برکت ہے
ایک دفعہ کا ذکر ہے کہ جنگل میں چار بیل رہتے تھے۔ ان کی آپس میں بڑی گہری دوستی تھی۔ اکٹھے چرتے اور اکٹھے گھومتے پھرتے تھے۔ ان میں پورا پورا اتحاد اور اتفاق تھا۔ اسی اتفاق کی وجہ سے کوئی دشمن انہیں نقصان نہیں پہنچا سکتا تھا۔ اسی جنگل میں ایک شیر رہتا تھا۔ وہ انہیں شکار کر کے اپنا لقمہ بنانا چاہتا تھا۔ شیر نے کئی مرتبہ بیلوں کا شکار کرنے کے لیے ان پر حملہ کیا لیکن اسے ہمیشہ منہ کی کھانا پڑی۔ چاروں بیل یکجا ہو کر شیر کا مقابلہ کرتے اور اسے بھاگنے پر مجبور کر دیتے۔ اسی طرح شیر بھی بے بس ہو کر رہ گیا۔ شیر نے سوچا ایسی کون سی تدبیر اختیار کی جائے کہ بیلوں کا شکار کیا جائے۔ اسی جنگل میں ایک لومڑی رہتی تھی۔ شیر جانتا تھا کہ لومڑی بہت ہوشیار ہوتی ہے ضرور کوئی تدبیر بنائیں گی۔
چنانچہ شیر لومڑی کے پاس پہنچا اور اسے اپنی مشکل بتائی۔ تو لومڑی بولی جنگل کے بادشاہ اگر تم میری جان کی حفاظت کا ذمہ لو تو میں تمہاری مشکل حل کر سکتی ہوں۔ شیر نے لومڑی کی جان کی حفاظت کی حامی بھرلی لومڑی اپنا وعدہ پورا کرنے نکل کھڑی ہوئی۔ وہ باری باری چاروں بیلوں سے ملی اور ہر ایک بیل سے یہ کہا کہ شیر سے لڑائی میں تو صرف تمہاری قوت صرف ہوتی ہے۔ باقی کی تینوں تو بالکل زور نہیں لگاتے۔ اس طرح لومڑی کے کان بھرنے سے چاروں بیل ایک دوسرے سے بدظن ہو گئے ۔ ان کی باہمی محبت جاتی رہی اور لومڑی اپنی مقصد میں کامیاب ہو گئی ۔ لومڑی شیر کے پاس پہنچی اور شیر کوخبر سنائی کہ اب تم آسانی کے ساتھ ان بیلوں کا شکار کر سکتے ہو کیونکہ اب ان میں اتفاق واتحاد باقی نہیں رہا۔
لومڑی کی یہ بات سن کر شیر اس مقام پر ایا جہاں وہ چاروں بیل رہتے تھے۔ انہوں نے دیکھا کہ چاروں بیل الگ الگ کونوں میں چرتے پھر رہے ہیں۔ شیر کے لیے یہ سنہری موقع تھا۔ شیر نے جب بیلوں کو منتشر دیکھا تو ایک بیل پر حملہ کر دیا باقی تینوں نے اپنے ساتھی کی کوئی مدد نہ کی اور شیر اسے کھانے میں کامیاب ہوگیا ۔ اس طرح شیر نے ایک ایک کر کےچاروں بیلوں کا شکار کر کے کھا گیا۔
0 تبصرے